Friday, July 18, 2008

Bollywood: May and Music

مئی اور موسیقی

انگریزی کے مشہور ادیب، شاعر اور ناقد ٹی ایس ایلیٹ نے کہا تھا کہ اپریل سب سے ظالم مہینہ ہے لیکن ہندوستانی موسیقی کے حوالے سے اگر گز‎شتہ دس برسوں کا جا‎ئزہ لیا جاۓ تو یہ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ مئی بالی ووڈ کی موسیقی کے لیے جانکاہ مہینہ ثابت ہوا ہے۔

پانچ مئی 2006کو 'امر'، 'انداز'، 'دیدار'، 'آن'، 'بیجو باورا'، 'گنگا جمنا'، 'مدر انڈیا'، رام اور شیام'، 'میرے محبوب'، 'کوہ نور' اور 'مغل اعظم' جیسی کامیاب ترین فلموں کے موسیقار نوشاد نے محل اداس اور گلیاں سونی چھوڑ گۓ۔ بہر حال ان کے چاہنے والوں نے ممبئی میں ان کی یاد میں ایک سڑک کارٹر روڈ کا نام ان کے نام پرنوشاد علی روڈ رکھ کر اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کیا۔

نو مئی 1998 میں گا‏ئیکی کی دنیا کی مخملی آواز ہمیشہ کے لیۓ خاموش ہو گئی یعنی طلعت محمود نے اپنے چاہنے والوں کو بے قرار کر دیااور اپنی جھلک دکھا کے وہ پردوں میں چھپ گۓ۔ 'بارہ دری'، انہونی'، 'ترانہ'، ٹیکسی ڈرائیور' اور 'داغ' جیسی فلموں کے لیۓ مقبول ترین گیت کو آواز دیا۔ جائیں تو جائیں کہاں جیسے گانے آج بھی لوگوں کو یاد ہیں۔

اسی سال 28 مئی کو لکشمی کانت کے سنگیت کا تار ٹوٹ گیا اور وہ ‎‎پیارے لال کو تنہا کر گۓ۔ 'دوستی'، 'ملن'، 'ہاتھی میرے ساتھی'، 'دو راستے'، 'شور' اور 'بابی' جیسی فلموں کے لیۓ موسیقی دینے والے سنگیت کار نے آواز سے ناتا توڑ لیا۔

10 مئی2002 کو شاعر ادیب کیفی اعظمی نے اپنے مقبول ترین گیت کی صورت اب تمہارے حوالے وطن ساتھیو کہا اور اس دنیا سے رخصت ہو گۓ۔ انہوں نے 'انوپما'، 'حقیقت'، 'آخری خط'، 'کاغذ کے پھول'، اور 'ارتھ' جیسی فلموں کے لیے گیت لکھے۔ ان کی چھٹی برسی پر اس سال ان کا پورا خاندان جمع ہوا اور اپنی محبت کا اظہار کیفیات نامی البم کے اجراء کے ساتھ کیا۔ اس موقعے پر شبانہ اعظمی نے کہا کہ یہ اس لیے یادگار ہے کہ اس میں ابّا کے بہترین کلام انہی کی آواز میں پیش کیۓ گۓ ہیں۔

250 فلموں کے لیے گیت لکھنے والے اور دادا صاحب پھالکے اور اقبال سمّان نے نوازے جانے والے شاعر اور نغمہ نگار مجروح سلطانپوری نے 24 مئی 2000میں اس جہان کو الوداع کہا۔ انہوں نے اپنے پچپن سالہ فلمی کیریئر میں کئی سنگیت کار اور ہدایت کاروں کا کیریئر بنا دیا۔ انھوں نے 'دوستی'، 'انداز'، 'ممتا'، 'پھر وہی دل لایا ہوں'، 'سی آئی ڈی'، 'تم سا نہیں دیکھا'، 'پاکیزہ'، 'ابھیمان'، خاموشی' اور 'قیامت سے قیامت تک' جیسی ہٹ فلموں کے لیۓ گیت لکھے۔ ان سب کے باوجود آج ان کے ہی علاقے میں ان کا یاد کرنے والا کوئی نہیں۔

'مر گۓ ہم تو زمانے نے بہت یاد کیا' لکھتے ہوۓ انہوں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ ان کے ہمعصر ساحر لدھیانوی نے کیا خوب کہا تھا ' مصروف زمانہ میرے لیے کیوں وقت اپنا برباد کرے'۔

No comments: