Wednesday, July 9, 2008

Urdu in Varansi

بنارس ہندو یونیورسٹی میں اردو

گزشتہ ماہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں اردو ناول کے حوالے سے دو روزہ سیمنار کا افتتاح کرتے ہوۓ‎ وائس چانسلر ایس پی اوجھا نے اردو کے مشترکہ قومی کردار کو تسلیم کیا اور اعتراف کیا کہ یہ دلوں کو جو‌ڑنے والی زبان ہے جس میں عشق و حسن کےبیان کے ساتھ ساتھ ہماری مٹی کی خوشبو بھی ہے۔

اردو ناول کل اور آج کے عنوان کے تحت اس دو روزہ سیمنار میں ملک بھر سے اساتذہ اور رسرچ اسکالروں نے شرکت کی۔ اردوکے ممتاز فکشن نگار پروفیسر حسین الحق نے اپنے کلیدی خطبے میں حوالے کے ساتھ کہا کہ اردو ناول اپنی طفلی کے زمانے سے ہی سماجی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی زندگی کو پیش کرنے کا خوبصورت وسیلہ رہا ہے۔

اس سیمنار کی خاص بات رہی کہ اس میں ناول کے نسوانی پہلو پر کافی زور رہا۔ اگر ایک جانب قر‎‎ۃالعین حیدر کے حوالے سے تقسیم کے کرب پر مقالہ پڑھا گیا تو وہیں ڈاکٹر مشر‌ف علی نے جیلانی بانو کے ناول 'بارش سنگ' کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا۔ اس کے علاوہ ڈپٹی نذیر احمد کے ناولوں کے نسوانی کرداروں پر بھی خاطر خواہ روشنی ڈالی گئی۔

No comments: